دو تین دن گزر گئے کتاب نہ ملی‘ پریشانی سے ایک دن کتاب کی تلاش میں مصروف تھے۔ میرے ذہن میں سورۂ الم نشرح کا خیال آیا میں نے فوراً ان کو اس کے پڑھنے کی تاکید کی‘ ساتھ یہ بھی کہا فوراً مل جائے گی۔
فیاض حسین عاجز‘ پنڈ دادنخان
ایک مرتبہ میں ٹیوشن پڑھانے گیا‘ ذہن کے کسی گوشے میں یہ بات موجود تھی کہ سورۂ الم نشرح سے گم شدہ چیزیں مل جاتی ہیں‘ بچوں نے کہا: قاری صاحب ہمارا کرکٹ بیٹ جو کہ نیا لائے تھے‘ امی کو دیا انہوں نے کہیں رکھ دیا اور بھول گئیں ہیں‘ کوئی وظیفہ بتائیں کہ ہمارا کھویا ہوا بیٹ مل جائے۔ میں نے بے یقینی میں ان کو کہہ دیا سورۂ الم نشرح پڑھ لیں مل جائے گا۔ میں یہ بتا کر ان کو سبق پڑھا کر چلا گیا۔ دوسرے دن میں نے ان سے ایسے ہی پوچھا کیا بیٹ مل گیا؟ بڑے جوش و خوشی سے جواب ملا: جی ہاں! مل گیا۔ میں نے دوبارہ سوال کیا کیا سورۂ الم نشرح پڑھی تھی۔ جواب ملا جی ہاں! ایک ہی بار پڑھی تھی‘ مل گیا۔ میں قدرت کے اس کرشمے پر بہت حیران ہوا۔ اس کے بعد تو میں نے اس سورۂ مبارکہ کو اپنا وظیفہ بنالیا چونکہ مجھے بھول جانے کی عادت ہے اب میں جب بھی کوئی چیز بھول جاتا ہوں تو فوراً سورۂ الم نشرح پڑھ لیتا ہوں وہ چیز مل جاتی ہے یا یاد آجاتا ہے کہ میں نے کہاں رکھی تھی۔
ایک مرتبہ میرے ایک گہرے دوست جو کہ میرے کلاس فیلو ہیں۔ ان کی کتاب گم ہوگئی۔ موصوف چونکہ لاپروا آدمی ہیں‘ لہٰذا ایک ساتھی جس کے ساتھ پیریڈ پڑھنے کے دوران اساتذہ نے انہیں کوئی کام کہا تو وہ اپنی کتاب اس کو پکڑا کر چلے گئے اور پھر جمعرات کو چونکہ تین پیریڈ کے بعد چھٹی ہوجاتی اور جمعہ کو مکمل چھٹی ہوتی ہے تو موصوف اپنی لاپرواہی کی وجہ سے کتاب بھول گئے کہ کس کو دی تھی۔ جمعہ کو مجھے فون کیا کہ کتاب آپ کے پاس تو نہیں میں نے ان کو مطمئن کیا کہ نہیں میرے پاس کتاب نہیں۔ میں صبح مدرسہ گیا تو پریشان تھے کہ نئی کتاب کہیں کھوگئی ہے۔ دو تین دن گزر گئے کتاب نہ ملی‘ پریشانی سے ایک دن کتاب کی تلاش میں مصروف تھے۔ میرے ذہن میں سورۂ الم نشرح کا خیال آیا میں نے فوراً ان کو اس کے پڑھنے کی تاکید کی‘ ساتھ یہ بھی کہا فوراً مل جائے گی۔ بتانے کی دیر تھی ایک مرتبہ انہوں نے یہ سورۂ مبارکہ پڑھی ایک مرتبہ ہی پڑھنے سے اس نے ایک صندوق جس کو تالا نہیں لگاہوا تھا( جس میں مشترکہ کلاس کی کتب پڑھی ہیں) اس میں اس نے دیکھا تو سامنے اس کی کتاب پڑی تھی‘ غرض اس کے پڑھنے سے ننانوے فیصد مسائل حل ہوجاتے ہیں۔ ایسے تو مختصر بے شمار فوائدحاصل ہوئے ایک آخری واقعہ جو کہ بظاہر عام سا نظر آتا ہے مگر میرے لیے بڑا خاص ہے۔ قارئین کی نذر کرتا ہوں۔ پچھلے دنوں میں نماز پڑھنے مسجد گیا۔ نماز کے اختتام پر مسجد سے باہر نکلنے پر یہ بھول گیا کہ کون سے جوتے پہن کر آیا تھا۔ میرے ذہن کے مطابق جو جوتے میں پہن کر آیا تھا وہ مل نہیں رہے تھے۔ میں سمجھا کہ کوئی جوتے اٹھا کر لے گیا ہے۔ میں نے پریشانی کے عالم میں سورۂ الم نشرح پڑھنی شروع کردی ابھی سورۂ مکمل بھی نہیں کی تھی کہ میرے جوتے بالکل میرے سامنے پڑے تھے۔ فقیر نے ایسے تجربات کی وضاحت کی کہ سورۂ الم نشرح جو کہ قرآن مجید فرقان حمید کی 94 ویں سورۂ ہے اور تیسویں پارہ کی 18 ویں سورۂ ہے۔ اگر آپ باتیں بھول جاتےہیں کوئی چیز مل نہیں رہی‘ چوری یا گم ہونے کی صورت میں ضرور کثرت سے یہ سورۂ مبارکہ پڑھیں۔ انشاء اللہ ضرور فائدہ ہوگا اور فقیر کو دعاؤں میں یاد رکھیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں